پانچ ککے
حصہ بسلسلہ |
سکھ رسومات اور طرز عمل |
---|
|
سکھ مت کے پانچ امتیازی نشان جن کے نام کا پہلا حرف ککا (کاف) ہے۔
انھیں پانچ ککار بھی کہتے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل ککے کیس کے تارک کو سکھ مت سے خارج کر دیا جاتا تھا لیکن اب اس میں لچک آگئی ہے۔ کیس نہ رکھنے والے سکھ کو مونا کہتے ہیں، لیکن ان کادرجہ پنج ککوں کا پالن کرنے والے سکھوں سے کمتر ہوتا ہے۔ باقی چار ککوں کے تارکین کو پتت کہا جاتا ہے اور جب تک وہ اکال تخت پر حاضر ہو کر معافی نہ مانگیں اور دوبارہ امرت نہ پیئیں انھیں سکھ مت میں شامل نہیں کیا جاتا۔
پانچ ککے
[ترمیم]کیس
[ترمیم]کیس: بال نہ کاٹے جائیں کیونکہ تمام گرو بھی بال نہیں کاٹتے تھے۔ سکھوں کی مذہبی علامت
سکھ لوگ اپنی زندگی کے اندر پا نچ علامتوں کو اختیار کرنا اپنے لا زمی سمجھتے ہیں جنھوں وہ" ککار "کہتے ہیں (1)کیس لمبے بال رکھنا ( 2) کنگھا کرنا (3) کڑا پہننا (4) کرپان ( تلوار ) ساتھ میں رکھنا (5) پگڑی اور کچھا باندھنا۔
سکھوں کے دسویں گرو، گرو گوبند سنگھ نے 1699ء میں تمام سکھوں کو کیش گڑھ کے قریب اکٹھا کیا اورپانچ ککے یا پانچ ککار جنہیں اردو میں پانچ کاف کہتے ہیں سکھوں کو اپنی زندگیوں کا لازمی حصہ بنانے کا حکم دیا جسے سکھ مت ایک مذہبی حکم سمجھ کر استعمال کرتا ہے
کنگھا
[ترمیم]کنگھا: سرکے بالوں کو ہموار اور صاف رکھنے کے لیے۔ سکھوں کی مذہبی علامت
گرنتھ جونہر سنہرے مندر کے نام سے مشہور ہے اس میں گروجی کے دیگر تبرکات کا ذکربھی ہیں۔ اس میں پانچ ککوں کا ذکر ہے
سکھ مت میں جہاں پگڑی اور داڑھی کو بے حد اہمیت حاصل ہے وہیں تلوار کی طرح کی کرپان نیام میں رکھنا بھی ان کی مذہبی روایات و اقدار کا حصہ ہے ہر سکھ اپنے ساتھ ہمیشہ کنگھا ،کیس، کڑا،کچھا اور کرپان ضرور رکھتا ہے۔
سکھوں کے دسویں گرو، گرو گوبند سنگھ نے 1699ء میں تمام سکھوں کو کیش گڑھ کے قریب اکٹھا کیا اورپانچ ککے یا پانچ ککار جنہیں اردو میں پانچ کاف کہتے ہیں سکھوں کو اپنی زندگیوں کا لازمی حصہ بنانے کا حکم دیا جسے سکھ مت ایک مذہبی حکم سمجھ کر استعمال کرتا ہے
کڑا
[ترمیم]کڑا: اسٹیل یا دھات کی موٹی چوڑی جو قوت کے لیے پہنی جاتی ہے سکھوں کی مذہبی علامت
آج سکھ لوگ پانچ ککوں کے دھارنی ہیں۔ یعنی کرپان، کڑا، کچہرا اور کیس یہ پانچ چیزیں ان کے مذہب کی بنیاد ہیں۔ ان کو اختیار کیے بغیر کوئی سکھ سچا سکھ نہیں کہلا سکتا۔ چنانچہ ایک سکھ ودوان کابیان ہے:۔
’’ککھادھاران نہ کرنے والا تنخواہیا قصوروار ہے‘‘[1]
اگر سکھ دھارن نہ کرے تو وہ سکھ نہیں رہتا۔ پلت ہوجاتا ہے‘‘۔[2]
سکھ مت میں جہاں پگڑی اور داڑھی کو بے حد اہمیت حاصل ہے وہیں تلوار کی طرح کی کرپان نیام میں رکھنا بھی ان کی مذہبی روایات و اقدار کا حصہ ہے ہر سکھ اپنے ساتھ ہمیشہ کنگھا ،کیس، کڑا،کچھا اور کرپان ضرور رکھتا ہے۔
سکھوں کے دسویں گرو، گرو گوبند سنگھ نے 1699ء میں تمام سکھوں کو کیش گڑھ کے قریب اکٹھا کیا اورپانچ ککے یا پانچ ککار جنہیں اردو میں پانچ کاف کہتے ہیں سکھوں کو اپنی زندگیوں کا لازمی حصہ بنانے کا حکم دیا جسے سکھ مت ایک مذہبی حکم سمجھ کر استعمال کرتا ہے
کچھا
[ترمیم]کچھا: سکھوں کا جانگھیا پھرتی اور چستی کے لیے پہناجانے والا زیر جامہ جس کی لمبائی گھٹنوں تک ہوتی ہے۔ سکھوں کی مذہبی علامت
ہر سکھ اپنے ساتھ ہمیشہ کنگھا ،کیس، کڑا،کچھا اور کرپان ضرور رکھتا ہے۔ان پانچ چیزوں کو ہمیشہ اپنے پاس رکھنے کا کہا۔ جن کی ابتدا ’’ک‘‘سے ہوتی ہے۔
سکھ مت میں جہاں پگڑی اور داڑھی کو بے حد اہمیت حاصل ہے وہیں تلوار کی طرح کی کرپان نیام میں رکھنا بھی ان کی مذہبی روایات و اقدار کا حصہ ہے ہر سکھ اپنے ساتھ ہمیشہ کنگھا ،کیس، کڑا،کچھا اور کرپان ضرور رکھتا ہے۔
سکھوں کے دسو
کرپان
[ترمیم]کرپان: وہ چھوٹی تلوار جس سے قربانی کی جائے بھینٹ چڑھائی جائے یہ عموماً سکھوں کے پاس ہوتی ہے نیز تلوار، شمشیر۔ سکھوں کی مذہبی علامت
کرپان: خنجر جو اپنے دفاع کے لیے رکھا جاتا ہے۔ مثل مشہور ہے کہ سکھ کرپان کے بغیر، بنگالی پان کے بغیر اور شاعر دیوان کے بغیر گھر سے باہر نہیں نکلتے۔
سکھ مت میں جہاں پگڑی اور داڑھی کو بے حد اہمیت حاصل ہے وہیں تلوار کی طرح کی کرپان نیام میں رکھنا بھی ان کی مذہبی روایات و اقدار کا حصہ ہے ہر سکھ اپنے ساتھ ہمیشہ کنگھا ،کیس، کڑا،کچھا اور کرپان ضرور رکھتا ہے۔
سکھوں کے دسویں گرو، گرو گوبند سنگھ نے 1699ء میں تمام سکھوں کو کیش گڑھ کے قریب اکٹھا کیا اورپانچ ککے یا پانچ ککار جنہیں اردو میں پانچ کاف کہتے ہیں سکھوں کو اپنی زندگیوں کا لازمی حصہ بنانے کا حکم دیا جسے سکھ مت ایک مذہبی حکم سمجھ کر استعمال کرتا ہے